قرآن کے حروف مقطعہ کا راز

‎‏
قرآن شریف کی 29 سورتیں حروف مقطعہ سے شروع ہوتی ہیں. ان حروف کو اگر چہ ہم ملا کر لکھتے ہیں لیکن انہیں هم جدا، جدا پڑھتے ہیں.

آپ کی آسانی کے لئے میں یہاں دو سورتوں کی مثالیں پیش کرتا ہوں:

“الم (1) ذلک الکتاب لا ریب فیه، هدی للمتقین (2)”

ترجمہ: “الم (1) وه کتاب اس میں کوئی شبہہ نهیں، ہدایت ہے پرہیز گاروں کے لئے (2)”

یہ سورۂ بقره کی پہلی دو آئتیں ہیں.

“یس (1) والقرآن الحکیم (2) انک لمن المرسلین(3)”

ترجمہ: یس (1) قسم با حکمت قرآن کی (2) بے شک آپ پیغمبروں میں سے ہیں (3).

یہ سورۂ یاسین کی پہلی 3 آئتیں ہیں.

پچھلے چودہ سو سال سے ان گنت لوگوں نے قرآن شریف کو اربوں بار پڑھا ہے لیکن آج تک کسی کی سمجھ میں نہ آسکا کہ قرآن کی 29 سورتوں کے شروع میں موجود ان حروف کا راز کیا ہے.

مسلمان علما‌‌ء کے علاوہ مغرب کے بھی کئی علماء نے کوشش کی ان حروف کے راز کو جاننے کی مگر وه سب بھی ناکام رہے.

اکثر پاکستانی ان کی لوح قرآنی کے نام سے تختیاں بناتے ہیں اور انہیں جادوئی منتر کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ دکان، کاروبار میں برکت حاصل ہو اور اس طرح وه قرآن کی تضحیک اور توہین کرتے ہیں، اس کا غلط استعمال کر کے.

جب میں سعودی عرب میں جیل گیا (کچھ عریانی فلموں کو درآمد کرنے کے جرم میں) تب میں نے قرآن کو سمجھنے کی کوشش کی جس کے باعث میں جیل پہنچا تھا.

ایک روز میں جیل کے سکون میں قرآن شریف پڑھ رہا تھا کہ ایک فرشتہ آیا اور اس نے میرے دل میں کہا “یہ تو میں نے ان حروف کی قسم کھائی ہے”!

میں نے اپنا سکوں برقرار رکھا اور قرآن کی پڑھائی جاری رکھی تاکہ دیکھوں کیا واقعی یہ اسی خدا کی طرف سے وحی ہے جس نے یہ قرآن نازل کیا تھا یا یہ محض میرا ایک خیال ہے جو جھوٹا ثابت ہوتا ہے.

اگر یہ بات ساری 29 سورتوں میں ذکر کیے گئے حروف مقطعہ پر سچ ثابت ہوتی ہے تب تو یہ خدا کی طرف سے ایک سچ ہے ورنہ یہ انسانوں کے جھوٹون میں سے ایک جھوث ہے جس طرح کے جھوث ہم ہر جمعہ کی تقریر میں سنتے ہیں.

اب میں صرف مذکورہ بالا دو سورتوں کو پھر سے پڑھتا ہوں:‏

سورۂ بقره: الف کی قسم، لام کی قسم اور میم کی قسم، وه کتاب اس میں کوئی شبہہ نہیں، ہدایت ہے پرہیز گاروں کے لئے.

سورۂ یاسین: یاء کی قسم، سین کی قسم، با حکمت قرآن کی قسم، بے شک آپ پیغمبروں میں سے ہیں.

اب کیا دنیا والے نہیں جانتے کہ یہ تو عربوں کی عادت ہے کہ وه ہر بات بے بات پر قسم کھاتے ہیں؟ کیا قرآن میں خدا نے ہر طرح کی چیزوں کی قسم نہیں کھائی؟ پھر یہ کونسی ایسی اچھنبے والی بات ہے کہ خدا نے کچھ حروف کی بھی قسم کھائی ہے؟

لیکن تاکہ آپ کو پتہ چلے کہ یہ قرآن خدا نے نازل کیا ہے اور جو بات خدا نے ہمیں نہیں بتائی وه ہم اپنی عقل سے ہرگز نہیں سمجھ سکتے.

لیکن جب خدا نے مجھے یہ بات بتائی تو مجھ ناچیز کو پتہ چل گیا اور آج میں آپ لوگوں کو بھی بتلا رہا ہوں اور اگر باقی مانده 27 سورتوں میں سے آپ کو کوئی ایک بھی سورت میں یہ بات سچ نہ لگے تو پھر یہ محض ایک جھوٹ ہے.

اب میں ایک اور وحی کا تذکرہ کرتا چلوں.

کیا سورۂ بقره یہودیوں کے ایک واقعہ سے منسوب نہیں؟

تو اس سورت کے شروع میں “وه کتاب” سے مراد قرآن نہیں بلکہ بائبل (مقدس کتاب) ہے. کیونکہ قرآن تو شیطانی آیتوں سے بھر پڑا ہے اور اس کو پڑھنے سے پہلے شیطان سے خدا کی پناہ مانگنے کا قرآن حکم دیتا ہے پر یہودی، عیسائیوں کی مقدس کتاب میں شبہہ والی کوئی بات نہیں.

میں مقدس کتاب کا سن 2001 سے مطالعہ کر رہا ہوں اور گواہی دیتا ہوں کہ یہ قرآن نے سچ بولا ہے.

مگر آپ میری باتوں پر نہ جائیں اور خود مقدس کتاب کا مطالعہ کریں اور اپنی آنکھوں سے دیکھیں آیا میں نے قرآن کو صحیح سمجھا ہے اور قرآن نے سچ بولا ہے یا کوئی گڑبڑ ہے.

قرآن کے حروف مقطعہ کا راز

2 thoughts on “قرآن کے حروف مقطعہ کا راز

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.